سب مذاہب سے بالاتر رب کا عشق ہے
اور سب عبادات سے بالاتر رب کا دیدار ہے۔
سب مذاہب سے بالاتر رب کا عشق ہے
اور سب عبادات سے بالاتر رب کا دیدار ہے۔
سب مذاہب سے بالاتر رب کا عشق ہے
اور سب عبادات سے بالاتر رب کا دیدار ہے۔
حضرت سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی (مدظلہ العالی) ایک عظیم المرتبت سنّی صوفی بزرگ، روحانی رہبر اور تصوف و عشقِ الٰہی پر کئی کتب کے مصنف ہیں۔ آپ 25 نومبر 1941 کو دھوک گوھر شاہ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک برگزیدہ سلسلۂ اولیاء سے تعلق رکھتے ہیں اور حضرت بابا گوھر علی شاہ کے پانچویں نسل سے ہیں۔
:ابتدائی زندگی اور روحانی سفر
بیس برس کی عمر میں آپ ایک کامیاب تاجر تھے لیکن دل میں شدید روحانی خلش محسوس کرتے تھے۔ اس دور کے بزرگوں سے حقیقی روحانی رہنمائی نہ ملنے پر آپ دوبارہ کاروبار کی طرف متوجہ ہوئے اور خانہ داری شروع کی۔چونتیس برس کی عمر میں مشہور صوفی بزرگ حضرت بری امام نے خواب/کشف میں آپ کو ظہور دیا اور حکم دیا کہ روحانی فیض کے لیے حضرت سلطان باھوؒ کے مزار پر جائیں۔
:روحانی مشاہدات اور تربیت
حضرت سلطان باھوؒ آپ پر ظاہر ہوئے اور آپ کو اپنی مشہور کتاب نور الہدیٰ کے مطالعہ کی تلقین فرمائی۔اس کے بعد آپ سیہون شریف گئے جہاں حضرت لعل شہباز قلندرؒ نے آپ کو ’’لال باغ‘‘ میں مجاہدہ اور ریاضت کرنے کی ہدایت دی۔آپ نے تین سال پہاڑوں اور جنگلوں میں سخت روحانی مجاہدات اور خلوت نشینی اختیار کی۔
مشن: عشقِ الٰہی اور روحانیت کی اشاعت
کامل روحانی فیض حاصل کرنے کے بعد حضرت گوھر شاہیؒ نے:لوگوں کو نفس کی پاکیزگی اور عشقِ الٰہی کی راہ دکھانا شروع کی۔پیچیدہ صوفیانہ تعلیمات کو عام فہم انداز میں بیان فرمایا تاکہ ہر شخص سمجھ سکے۔آفاقی روحانیت کو فروغ دیا اور تمام مذاہب، ذات پات اور پس منظر کے لوگوں کو اپنے قریب آنے کی دعوت دی۔
تمام دین اس دنیا میں نبیوں کے ذریعے بنائے گئے۔ جبکہ اس سے پہلے خود عشق، خود عاشق، خود معشوق تھا۔
اور وہ روحیں جو اس کے قرب، جلوے اور محبت میں تھیں وہی عشقِ الٰہی، دینِ الٰہی اور دینِ حنیف تھا۔
پھر اُن ہی روحوں نے دنیا میں آکر اُس کو پانے کیلئے اپنا تن من قربان کر دیا۔
پہلے خاص تک تھا، اب روحانیت کے ذریعہ عام تک بھی پہنچ گیا۔
جس میں سب دریا ضم ہو جائیں وہ سمندر کہلاتا ہے!
اور جس میں سب دین ضم ہو کر ایک ہو جائیں، وہی عشقِ الٰہی اور دینِ الٰہی ہے!
جتھے چاروں مذہب آ ملدے ھُو( سلطان صاحبؒ )
جس میں سب دریا ضم ہو جائیں وہ سمندر کہلاتا ہے!
اور جس میں سب دین ضم ہو کر ایک ہو جائیں، وہی عشقِ الٰہی اور دینِ الٰہی ہے!
جتھے چاروں مذہب آ ملدے ھُو( سلطان صاحبؒ )
جس میں سب دریا ضم ہو جائیں وہ سمندر کہلاتا ہے!
اور جس میں سب دین ضم ہو کر ایک ہو جائیں، وہی عشقِ الٰہی اور دینِ الٰہی ہے!
جتھے چاروں مذہب آ ملدے ھُو( سلطان صاحبؒ )
چرس، افیون، ہیروئن، تمباکو اور شراب وغیرہ سے مکمل چھٹکارا ہو جائے۔ مقدس ہستیوں سے خواب، مراقبے یا مکاشفہ کے ذریعہ ملاقاتی ہو جائے۔ نفس اماراہ سے مطمئنہ بن جائے، لطیفہ انا رب کے روبرو ، اللہ اور بندے کے درمیان سب حجابات اُٹھ جائیں۔ بازِ گناہ، عشق ِ خدا ، وصلِ خدا ، بندہ سے بندہ نواز اور غریب سے غریب نواز بن جائے۔
کیونکہ اس سلسلے میں مختلف مذاہب سے آ کر خاص روحیں شامل ہونگیں، جنہوں نے روزِ ازل میں رب کی گواہی میں کلمہ پڑھ لیا تھا۔ اس لیے کسی بھی مذہب کی قید نہیں ہوگی۔ ہر شخص اپنے مذہب کی عبادت کرسکے گا، لیکن قلبی ذکر سب کا ایک ہوگا۔ یعنی مختلف مذاہب کے باوجود دِلوں سے سب ایک ہوجائیں گے، پھر جب دلوں میں اللہ آیا تو سب اللہ والے ہوجائیں گے۔ اِس کے بعد رب کی مرضی ہے انہیں اپنے تئیں رکھے یا کسی بھی مذہب میں ہدایت کے لیے بھیج دے یعنی کوئی مفید ہوگا، کوئی منفرد، کوئی سپاہی ہوگا، اور کوئی سالار ہوگا۔
ان کی امداد اور ساتھ دینے والے گناہگار بھی کسی نہ کسی مرتبے میں پہنچ جائیں گے۔ جو لوگ اس ٹولے میں شامل نہ ہو سکے، اُن میں سے اکثر شیطان(دجال) کے ساتھ مل جائیں گے۔ خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم ہوں۔ آخرمیں ان دونوں ٹولوں کی زبردست جنگ ہوگی۔ عیسیٰؑ ، مہدی،( کالکی اوتار) والے ملکر انہیں شکست دینگے۔ بہت سے دجالئے قتل کرد یے جائیں گے، جو بچیں گے وہ خوف اور مجبوری کی وجہ سے خاموش رہیں گے۔
مہدی اور عیسیٰ ؑ کا لوگوں کے قلوب پر تسلط ہوجائے گا۔ پوری دنیا میں امن قائم ہوجائے گا۔ جُدا جُدا مذہب ختم ہو کر ایک ہی مذہب میں تبدیل ہو جائیں گے۔ وہ مذہب رب کا پسندیدہ ، تمام نبیوں کے مذاہب اور کتابوں کا نچوڑ، تمام انسانیت کے لئے قابل قبول، تمام عبادات سے افضل، حتیٰ کہ اللہ کی محبت سے بھی افضل، عشق الٰہی ہوگا۔
جتھے عشق پہنچاوے، ایمان نو وی خبر نہیں ( باھو)
محبت کا تعلق دل سے ہے، جب دل کی دھڑکن کے ساتھ اللہ اللہ ملایا جاتا ہے تو وہ خون کے ذریعے نس نس میں پہنچ کر روحوں کو جگاتا ہے۔ پھر روحیں اللہ کے نام سے سرشار ہو کر اللہ کی محبت میں چلی جاتی ہیں۔
محبت کا تعلق دل سے ہے، جب دل کی دھڑکن کے ساتھ اللہ اللہ ملایا جاتا ہے تو وہ خون کے ذریعے نس نس میں پہنچ کر روحوں کو جگاتا ہے۔ پھر روحیں اللہ کے نام سے سرشار ہو کر اللہ کی محبت میں چلی جاتی ہیں۔
انانیت ‘ فرقہ واریت ‘ عقیدے یا کرسی کی وجہ سے رب کی نشانیوں کو جھٹلانا سربراہوں کے لئے اچھا شگون نہیں ہوتا۔ رب کی نشانیاں فتنہ پیدا نہیں کرتیں بلکہ فتنوں کو مٹانے کے لئے آتی ہیں۔ جس کا لوگوں کو شعور نہیں ہے۔حکومتِ پاکستان اگر منصف مزاجی سے تحقیقی رپورٹ شائع کر دے۔ جس کی تحقیق غیر ممالک نے بھی کرنی ہے۔ تو پھر بچوں سے لیکر بوڑھوں تک کے دل بھی اللہ کے ذکر اور اس کے نام سے چمکتے نظر آئیں گے، کیونکہ مؤمن اور صادق قسم کے لوگ تصدیق کے منتظر ہیں۔ہمارا نہ سیاسی جماعت سے تعلق ہے‘ اور نہ ہی حکومتی کاموں میں مداخلت کرتے ہیں۔ جو کچھ بھی کر رہے ہیں‘ رب کی رضا سے کر رہے ہیں اور مستقبل میں جو کچھ بھی ہونا ہے رب کی رضا سے ہی ہونا ہے۔ اس وجہ سے بے خوف اور بے دھڑک حقیقت کو آشکار اکر رہے ہیں۔اب یہ معلوم ہوا ہے ، کہ حجرِاسود، چاند ، سورج اور ستارے پر نمودار تصویروں کی وجہ سے فوجی جرنیل اور حکومت گوہر شاہی کو امریکہ یا کسی اور ملک کا ایجنٹ اور ملک کے لئے خطرہ سمجھتی ہے ۔ واقعی ، میں اُسی حکومت کا ایجنٹ ہوں، جس نے یہ تصویریں لگائی ہیں۔ میں کئی دفعہ یہ اعلان کر چکا ہوں کہ ملک دشمنی، اسلام دشمنی، توہینِ رسالت یا منکرِ ختمِ نبوت کا اگر کوئی بھی ثبوت کسی کے پاس ہو ، تو بے شک مجھے زندہ جلادیا جائے۔ ہماری نس نس اللہ‘ رسولؐ کے عشق میں تڑپتی ہے۔ جو لوگ ایسے لوگوں پر جھوٹی رپورٹ یا جھوٹا بہتان لگاتے ہیں وہی ہیں۔
لعنۃُاللّٰہ علی الکاذبین!
والسلام
ریاض احمد گوھر شاہی
ہماری روحانی تنظیم میں شامل ہوں اور اپنے سفر کا آغاز کریں جو آپ کو محبتِ الٰہی اور باطنی تطہیر کی طرف لے جائے۔